اسلامى ٹيليفون سروس كى بنياد عرب جمہوريہ مصر ميں 2000ء ميں ڈالى گئى، يہ اعتدال پر مبنى دينى خدمت ہے. |    
 
 
   
English عربى الاتصال بنا روابط اخرى فتاوى شائعة من نحن Q & A الرئيسية
 
   
سوال اور جواب --> باب چہارم طہارت اور فطرى سنتيں --> داڑھی موڑھنے والے کو فاسق کہنا  

سوال : داڑھی مونڈنے والے کو فاسق کا نام دینے والے کے بارے میں دریافت کیا گیا۔  

خلاصہ فتویٰ: داڑھی مونڈنے (شیو کرنے) والا اگر نصیحت کا انکار کرے تو اسے فاسق کہنے میں کوئی ممانعت نہیں۔     

                                            اللجنۃ الدائمہ للبحوث العلمیہ والافتاء ٥/١٤٦۔ ١٤٧

تبصرہ:

داڑھی رکھنے کے واجب اور سنت ہونے کے حکم کے بارے میں علماء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ اور یہ مسلمہ امر ہے کہ اختلافی مسئلہ میں مذمت یا انکار نہیں کیا جاتا اس وجہ سے داڑھی مونڈنے والے کو فاسق کہنا جائز نہیں کیونکہ اس کے حکم کے بارے میں علماء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔

علمی رد:

اس سے پہلے گزر چکا ہے کہ داڑھی رکھنے کے واجب یا سنت ہونے کے حکم کے بارے میں میں علماء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ اور یہ طے شدہ اصول ہے کہ اختلافی مسائل میں انکار یا مذمت نہیں کی جاتی ۔ بلکہ ایسا متفقہ امور میں کیا جاتا ہے اس وجہ سے داڑھی منڈوانے والے شخص کو فاسق کہنا جائز نہیں کیونکہ معتمدمجتہد ائمہ کے مسلک کی پیروی کرنے والا ہے ان ائمہ کی رائے یہ ہے کہ داڑھی منڈوانا حرام نہیں ہے بلکہ اسکے رکھنا مستحب ہے یہ شافعیوں اور بہت سے حنابلہ کی رائے ہے ابن مفلح نے فروع میں اور ابن حزم نے کہا کہ مونچھے کٹوانا اور داڑھی چھوڑنا متفقہ طور پر فرض ہے ہمارے بہت سے احباب اور دوسروں نے اسے مستحب بتایا ہے ([1])امام نووی نے کہا یہ صحیح ہے کہ داڑھی مکمل طور پر مونڈنا مکروہ ہے اور یہ شوافع کی معتمدرائے ہے اور امام نووی اور رافعی کا یہی مسلک ہے۔ ([2])


ڈاکٹر عبداللہ فقیہ کی زیر نگرانی مرکز فتویٰ کی رائے یہ ہے کہ اس قسم کے اجتہادی مسائل میں انکار یا مذمت نہیں کی جاتی اور کسی کو بھی اپنے متبعین کو اس کا پابند نہیں بنانا چاہئے بلکہ انہیں علمی دلائل سے گفتگو کرنی چاہئے اور دوآراء میں سے جو رائے صحیح ہو اسے قبول کرلینا چاہئے اگر کوئی شخص دوسرے کی رائے کو قبول اور اس پر عمل کرتا ہے تو اس میں برائی نہیں ۔ ختم ۔ داڑھی منڈھنے والے کو فاسق کہنا کسی مسلمان کو نا حق ایذا دینا ہے اللہ رب العزت کسی مومن کو ایذا دینے کو پسند نہیں کرتا جو اللہ یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے پڑوسی کو ایذا نہیں دیتا۔ اور جواللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے
چاہئے کہ وہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے۔ ([3]) واللہ اعلم
۔ ([4])   

                                                                                                       ڈاکٹر احمد عید


[1] الفروع لابن مفلح ١/١٣٠    
[2] المجموع از نووی ١/٣٤٣، اسنی المطالب١/٥٥١:میں ہے (ان کا یہ قول کہ داڑھی منڈنا ناپسند ہے یا مکروہ ہے تو الحلیمی نے اپنی کتاب منھاج میں کہاکہ کسی کیلئے بھی داڑھی منڈوانا یا بھنوں کو نوچناجائز نہیں ،ضعیف ہے ۔تحفہ المحتاج میںیہ ہے کہ داڑھی ترشوانے کے بار ے میں ہمارے ائمہ کی عمومی اور ظاہری رائے مطلق کراہیت کی ہے ۔تحفہ المحتجا فی شرح المنھاج ٩/٣٧٦۔
[3] ڈاکٹر عبداللہ فقی کی زیر نگرانی مرکز فتویٰ:فتویٰ نمبر١٦٣٨٧تاریخ فتویٰ :یکم ربیع الاول سن ١٤٢٣۔    
[4] الترمذی٣٠٥٩، البخاری ٥١٨٥۔