خلاصۂ فتوی:
اگر
اھل خانہ نماز ادا نہ کرتے ہوں تو وہ مرتد اور کافر ہيں ۔
انکے ساتھـ رہنا جائز نہيں ہے۔
شيخ بن
عثيمين ۔ رسالة صفة صلاة النبی – صلی اللہ عليہ و سلم –
صـ29 – 30
تبصرہ:
اگر تارک نماز نے
نماز کی فرضيت پر عقيدہ رکھتے ہوئے سستی سے نماز ترک کی تو
وہ کافر نہيں اور نہ ہی اسکے اور اسکی بيوی کے درمياں
عليحدگی کرانا جائز ہے۔
علمی رد:
تـارک نماز اگر
اسکی فرضيت کا منکر ہے تو وہ تمـام مسلمانوں کے نزديک
متفقہ طور پر کافر ہے ۔ اور اگر نماز کی فرضيت پر عقيدہ
رکھتے ہوئے اس سے سستی اور كاہلی کی وجہ سے نماز ترک ہوئی
جيسا کہ اکثر لوگوں کا حال ہے تو وہ ائمہ اربعہ اور پہلے
اور بعد کے عام علما کے نزديک وہ کافر نہيں ہے ۔
ابن قدامہ نے بيان
کيا ہيکہ پوری اسلامی تاريخ ميں يہ ثابت نہيں کہ مسلمان
حجوں نے ترک نماز کی وجہ سے شوہر اور بيوی ميں عليحدگی
کرائی ہو ۔ باوجود اسکےكہ ہر زمانے ميں نماز ترک کرنے
والوں کی تعداد زيادہ رہی ہے ۔
اس بناپر اس ميں
بھی کوئی شبہ نہيں کہ اسکے اور اسکی بيوی کے درميان (ازدواجی)
تعلقات صحيح ہيں
[1] ۔
اسی بناپر نماز نہ
پڑھنے والا شوھر اس وقت تک کافر نہيں سمجھا جاتا جبتک کہ
وہ نماز کے واجب ہونے پر ايمان رکھتا ہے ، اور بيوی کو
چاہيے کہ اسکو مسلسل نصيحت کرتی رہے ، اور نا اميد ہوئے
بغير اسے نماز کی طرف بلاتی رہے اور اسے نماز ترک کرنے کے
( برے ) انجام کا خوف بھی دلاتی رہے اور اسے ايسی اچھی
صحبت دے جو اسے راہ حق پرلے آئے.پس اچھی صحبت ان حالات ميں
طلسماتی اثر رکھتی ہے۔
اور انسان ايسی
واضح اور بلا واسطہ دعوت نا پسند کرتا ہے جسکی بنياد
مطالبے اور حکم پر ہو اور اس سے فرار اختيار کرتا ہے ليکن
اگر اسکا تعلق کسی ديندارگروپ کے ساتھـ ہو تو انکے اخلاق
اور صفات بغير کسی حکم اور مطالبے کے اس ميں سرايت کر
جائيں گی ۔
سچ فرمايا ہے نبی
کريم – صلی اللہ عليہ و سلم – :" المرء علی دين خليلھ "،
تر جمہ:
"انسان
اپنے دوست کے مذھب پر ہوتا ہے".
اور اس طرح نماز
نہ پڑھنے والی بيوی کا حکم بھی يہی ہے اور اسکے شوھر کيلئے
بھی وہی نصيحتيں ہيں کہ وہ اسے نماز اور استقامت کی طرف
لائے اور اسے طلاق دينے ميں جلدی نہ کرے ، اور اسے چاہيے
کہ وہ اللہ تعالی كا يہ فرمان ياد رکھے:
﴿وَأْمُرْ
أَهْلَكَ بِالصَّلاةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا﴾
(طہ
–
132)،
تر جمہ:
اور
آپ اپنے گهر والوں کو نماز کا حکم فرمائيں اور اس پر ثابت
قدم رہيں۔
اور ان دونوں کو
چاہيے کہ وہ نماز تہجد اور فجر کی دعاؤں سے مدد حاصل کريں
، اور وه اللہ تعالی سے سوال کرے کہ وہ اسکو اپنے آگے
سجدہ کرنے کی توفيق عطا فرمائے اور کثرت سے يہ دعا مانگے:
﴿رَبَّنَا
هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ
أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَاماً
﴾
(
الفرقان 74 )، ترجمہ : اے ھمارے رب ہميں ہماری بيويوں اور
ہماری اولاد کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہميں
پر ہيزگاروں کا پيشوا بنادے۔
اور اسے اللہ
تعالی کا يہ فرمان بھی ياد رکھنا چاہئے:
﴿كَذَلِكَ
كُنتُمْ مِنْ قَبْلُ فَمَنَّ اللَّهُ عَلَيْكُمْ
فَتَبَيَّنُوا إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ
خَبِيراً﴾
(النساء 94) ، ترجمہ : اس سے پيشتر تم ( بھی ) تو ايسے ہی
تھے پھر اللہ تعالی نے تم پر احسان کيا ( اور تم مسلمان ہو
گئے ) پس ( دوسروں کے بارے ميں بھی ) تحقيق کر ليا کرو ۔
بيشک اللہ تعالی تمھارے کاموں سے خبردار ہے۔
اور اسے جان لينا
چاہيے کہ اگر اللہ تعالی بے نمازی کو ھدايت عطا فرما دے تو
يہ اسکے دين کيلئے بہتر ہے اور اسکے لئے دنيا اور اسکی
تمام اشياء سے کہيں زيادہ ہے۔
اور اسے چاہيے کہ
وہ اسے مختلف انداز اور طريقوں سے نماز کی دعوت دے ، اور
بہتر طريقہ تو يہ ہيکہ اسے علماء اور نماياں واعظيں کے
مؤثر وعظ و نصيحت سنائے اور اسے سنانے کيلئے براہ راست
طريقہ اختيار نہ کرے بلکہ ايسا طريقہ تلاش کرے کہ جس سے وہ
اکتا ہٹ محسوس نہ کرے اور چاہيے کہ اللہ رب العزت کی صفـات
، مخلوق پر اسکے انعـام و اکرام ، تو بہ کرنے والوں کے
قصوں ، جنت ، دوزخ سے متعلق بيانات ، وعظ و نصيحت اور آسان
ليکچر رسے آغاز کرے، نماز اور اس طرح کے دوسرے احکام سے
شروع نہ کرے اور اسکے ساتھـ عجلت بھی نہ کرے ۔ اللہ اعلم
بالصواب.
ڈاکٹر احمد
عيد
[1]
فضيلت ڈاکٹر عبداللہ الفنيسان کہتے ہيں : پوری
اسلامی تاريخ ميں آجتک ايسی بات سامنے نہيں آئی کہ
کسی شخص کو ترک نماز کی وجہ سے مرتد کے طور پر قتل
کيا گيا ہو ۔ علاوہ ازيں اس قول کی بناپر اسکی
بيوی کو طلاق اور اسکی اولاد نا جائز ہوگی جبکہ
نماز ترک کرنے والوں کی تعداد بہت زيادہ ہے اور
ميرے نزديک سستی اور عدم اھتمام کی وجہ سے نماز
ادا نہ کرنے والوں کی تکفير نہ کرنے والا قول صحيح
ہے ۔ اللہ اعلم بالصواب .
ڈاکٹر سعود بن
عبداللہ الفنيسان سابق ڈپن کليہ الشريعہ جامعہ
امام محمد بن سعود ۔ ويپ سائيڈ: الاسلام اليوم .
بتاريخ 8 ذيقعد 1427 ھـ