سوال :
رمضان المبارک میں دن کے وقت انجکشن (ٹیکہ) لگوانے کے بارے میں دریافت کیا گیا ؟
خلاصہ
فتوی
: اگر انجکشن غذائی ضرورت کو پورا کرتا ہو تو روزے کو توڑ
دیتاہے اور اگر غذائی ضرورت کو پورا نہ کر تا ہو تو نہیں
توڑتا۔
الشیخ
ابن عثیمین
مجموع
فتاوی الصيام 58
تبصرہ :
انجکشن
خواہ مغذی ([1])
ہو یا مغذی نہ ہو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ یہ جسم کے
عمومی راستو ں میں سے داخل نہیں ہوتا ۔
علمی رد:
عضلات یا
رگوں یا جلد کے نیچے انجکشن ( لگوانے کے بارے میں) سابق
مفتی مصر محمد بخیت المطیعی نے 1919ء میں فتوی دیا تھا کہ
اگر روزہ دار یہ انجکشن لگواۓ تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے
کیونکہ یہ مواد جسم کے عام راستوں سے پیٹ اور معدے تک
پہنچتا اور غیر عمومی راستوں یا مسام کے ذریعے جسم میں
پہنچنے (والی چیز) سے روزہ نہیں ٹوٹتا اور یہی جمہور علماء
کی راۓ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ روزہ توڑنے والی چیز کے لۓ
شرط ہے کہ وہ پیٹ میں پہنچ کر وہاں رہے اس سے مراد یہ ہیکہ
وہ پیٹ میں داخل ہو اور پیٹ کا خارجی کنارہ نہ ہو اور نہ
ہی وہ پیٹ سے باہر کسی چیز سے ملی ہوئی ہو ۔ اور یہ کہ وہ
عمومی راستوں سے پیٹ میں پہنچے کیونکہ مسام وغیرہ عام طور
پر وہ راستے نہیں جن کے ذریعے عموما چیز پیٹ تک پہنچتی ہے۔
اس سے
معلوم ہوتا ہے کہ آج کل جلد کے نیچے معروف طریقوں جیسے
بازؤں یا دونوں رانوں یا کولہوں کے بالائی حصوں پر یا جسم
کى کسی ظاہری جگہ پر انجکشن لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا
،کیونکہ اس طرح کے ٹیکے سے کوئی چیز بنیادی طور پر عمومی
راستوں سے پیٹ تک نہیں پہنچتی ہے۔
اور فرض
کریں کہ پہنچتی بھی ہے تو وہ فقط مسام كے ذریعے سے پہنچتی
ہے اور جہاں تک پہنچتی ہے وہ پیٹ نہیں اور نہ ہی یہ پیٹ
کے حکم میں آتا ہے([2])
واللہ اعلم۔
ڈاکٹر علی
منصور
[1]
وہ
چیز جو غذائی ضرورت پوری کرس۔
موضوع (23) مفتی فضیلت شیخ محمد بخیت ،شعبان 1337
ھ مئی1919ء۔
موضوع (759) مفتی فضیلت شیخ حسن مامون 11/
شعبان 1370ھ -8 مارچ 1960ء۔