اسلامى ٹيليفون سروس كى بنياد عرب جمہوريہ مصر ميں 2000ء ميں ڈالى گئى، يہ اعتدال پر مبنى دينى خدمت ہے. |    
 
 
   
English عربى الاتصال بنا روابط اخرى فتاوى شائعة من نحن Q & A الرئيسية
 
   
سوال اور جواب --> باب نہـم حج --> تارک صلاۃ کے حج کا حکم  

سوال : قرآن کریم کی تلاوت سے میت کو فائدہ پہچنے کے بارے میں دریافت کیاگیا؟  

خلاصہ فتوی : تارک صلاۃ خواہ اسکی فرضیت کا اقرار یا انکار کرنیوالا ہو وہ کفر کرنے والا بڑا کافر ہے اور اسکے کفر کی وجہ سے اسکا حج صحیح نہیں ہے۔

الشیخ ابن باز فتاوى اسلاميہ 2/185


تبصرہ:
جس نےحج کے ارکان پورے کۓ اسکا حج صحیح ہے اسکے صحیح ہونے میں نماز ترک کرنے کا اس پرکو ئی اثر نہیں ہوتا ۔
علمی رد:  
عبادت اگر اسکے ارکان و شرائط پورا کرتے ہوۓ ادا کی جاۓ تو وہ صحیح ہو تی ہے اسے لوٹانا واجب نہیں جو شخص حج کے ارکان جیسے احرام باندھنا ،طواف کرنا ،سعی کرنا ،میدان عرفات میں ٹھہرنا او ر سر منڈ انا وغیرہ پور ے کرتا ہے تو اسکا حج صحیح ہے فاسد نہیں ،یہاں تک کہ وہ اگر کچھـ گناہوں جیسے جھوٹ بولنا، ترک نماز وغیرہ کا بھی مرتکب ہو ۔لیکن كيا یہ حج صحیح ہونے کے ساتھ مقبول بھی ہوگا اور اسے اس پر اللہ تعا لی سے اجر ملےگا ؟ ،،مقبول ہوگا یا کہ نہیں ، اسکے حج کی عدم قبولیت یعنی اجر وثواب سے محرومی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ سے ظاہر ہوتی ہے جس میں آپ نے فرمایا: "مَنْ حَجَّ ‏ ‏الْبَيْتَ ‏ ‏فَلَمْ ‏ ‏يَرْفُثْ ‏ ‏وَلَمْ يَفْسُقْ رَجَعَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ"، ترجمہ: جس ن ےحج کیا پس وہ نہ تو عورت کے قریب گیا اور نہ ہی کوئی گناہ کیا تو(تمام گاہوں سے پاک ہوکر) اس طرح لو ٹا جیسے اس کی ماں نے اسےجنم دیا تھا۔
لیکن اسكو لو ٹانے یا اسکی قضاء کرنے کا اس سے مطالبہ نہیں کیا جاتا کیونکہ وہ حقیقتا صحیح ہے اگر چہ وہ مقبول نہیں۔
فرض کریں کہ اسکا حج مقبول ہے او راس ےاسکا ثواب بھی ملا پھر بھی ترک نماز کا عذاب شدید ہوگا اور اللہ کی طرف سے معافی نہ ہوئی تو قیامت کے دن میزان میں یہ ظاہر ہوگا۔
چنانچہ ہمیں چاہۓ کہ ہم اللہ تعالی کا وہ ارشاد اپنے مد نظر رکھيں او راسے دلوں میں بٹھائیں جس میں اس نے فرمایا: ﴿فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَه(7) وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ﴾ (الزلزلہ7-8 )، ترجمہ: اور جس نے ذرہ بھر نیکی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لےگا او رجس نے ذرہ بھر برائی کی ہو گی وہ اسے بھی دیکھ لے گا۔
اور جہاں تک اسکے کفر کی وجہ سے حج کے صحیح نہ ہونے کی تعلق ہے تو یہ پہلے بیان ہو چکا ہے كہ ائمہ اربعہ اور جمہور فقہاء کے نز دیک سستی سے نما ز ترک کرنے والا کافر نہیں ۔ اللہ اعلم۔


ڈاکٹر محمود عبدالجواد