اسلامى ٹيليفون سروس كى بنياد عرب جمہوريہ مصر ميں 2000ء ميں ڈالى گئى، يہ اعتدال پر مبنى دينى خدمت ہے. |    
 
 
   
English عربى الاتصال بنا روابط اخرى فتاوى شائعة من نحن Q & A الرئيسية
 
   
سوال اور جواب --> باب دہم خريد وفروخت اورمعاملات --> تحفہ دینے والے کا (دینے کے بعد) لینے والے سے تحفہ خریدنے کا حکم  

سوال : تحفہ دینے والے کا لینے والے سے تحفہ خریدنےكے حکم کے بارے میں دریافت کیا گیا؟  

خلاصہ فتوی:  جواب دیا گیا کہ حدیث میں اسکی ممانعت  کہ: "الْعَائِدَ في صَدَقَتِهِ كَالْعَائِدِ في قَيْئِهِ"،  ترجمہ: "صدقہ کرنے کے بعد اسے لوٹا نے والا ایسے ہے جیسے قے چاٹنے والا ہے"۔

فتاوی اللجنہ الدائمہ 16/172

تبصرہ:

اگر  باپ اپنی  ملکیت  یا اسکا کچھـ حصہ کسی عوض کے بغیر تحفہ کے طور پر اپنے بیٹے کو دے تو جمہور علماء کے نزدیک اسے واپس لینے کا حق ہے ، اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک اسے واپس لینے کا حق نہیں،   جمہور کی راۓ قوی ہے۔

علمی رد:

جمہور فقہاء کے نزدیک تحفہ (هبہ) دے کر واپس لینا حرام ہے سواۓ اسکے کہ باپ کی طرف سے بیٹے کے لۓ ہو تو باپ کو واپس لینے کا حق ہے.

 اصحاب سنن ،ترمذی،ابوداؤد،نسائی اور ابن ماجہ نے حضرت ابن عباس اور ابن عمر سے روایت کی ہے کہ نبی كريم - صلی اللہ علیہ وسلم- نے فرمایا: (کسی شخص کے لۓ جائز نہیں کہ وہ کسی کو عطیہ دے  یا تحفہ دے اور پھر واپس لے ،سواۓ والد کے  کہ جو وہ اپنے بیٹے کو دیتا ہے)۔

اور والدہ کا بھی وہی حکم ہے جو والد کا ہے اور بیٹے کے چھوٹا یا بڑا ہونے میں کوئی فرق نہیں یہ ھبہ(تحفہ) کو  واپس لینے کے حرام ہونے کے بارے میں جمہور فقہاء کی راۓ ہے لیکن امام مالک نے کہا: اگر ھبہ (تحفہ) اسی حالت میں ہو تو اسے واپس لینا جائز ہے اور اگر اس کی حالت تبديل ہو گئی ہو تو پھر رجوع(جائز )نہیں،اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک اسکو اپنے بیٹے اور قریبی رشتہ داروں کو تحفہ دینے کے بعد واپس لینے کا حق نہیں، اور غیروں كو دیۓ گۓ تحفے واپس لینے کا اسے حق ہے ، لیکن یہ راۓ احادیث کی مخالفت کی وجہ سے قوی نہیں اور ھبہ کو واپس لینے کی ممانعت کے بارے میں حضور- صلی اللہ علیہ وسلم-کی حدیث مبارکہ ہے: " مَثَلُ الَّذِي ‏ ‏يَعُودُ ‏ ‏فِي عَطِيَّتِهِ كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَأْكُلُ حَتَّى إِذَا شَبِعَ قَاءَ ثُمَّ عَادَ فِي قَيْئِهِ فَأَكَلَهُ "، ترجمہ: "جو شخص تحفہ دیتا ہے پھر واپس لیتا ہے اسکی مثال اس کتے کے مانند ہے جس نے پیٹ بھر کر کھایا اور قے کردی پھر اس نے اپنى قے کو چاٹ لیا"۔ (اسے ترمذی نے روایت کیااور کہا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے"۔

امام ابو حنیفہ کے نزدیک (تحفہ دینے کے بعد)اسے خریدنا جائز ہے ،کیونکہ یہ تحفہ واپس لینا نہیں بلکہ اسکا خریدنا ہے اور وہ نہی میں شامل نہیں۔([1])

ڈاکٹر انس ابو شادی


[1] دارالافتاء المصریہ موضوع 54 ۔مفتی فضیلت شیخ عطیہ صقر مئی 1997۔