خلاصئہ فتوى:
جواب ديا گيا كہ
چھلا پہننا من گھڑت امور میں سے ہے (بدعت ہے) اورشائد
یہ حرام امور میں سے ہے۔
شیخ ابن عثیمین مجموع فتاوی
18/100
شيخ ياسر برهامي
www.alsalafway.com
تبصرہ:
چھلا
پہننےکا
مقصد اگر کفار سے مشابھت نہ
ہو تو حرام نہں۔اور
اگر چھلا چاندی
کا ہو تو مردوں اور عورتوں [دونوں] کے لے جا ئز ہے اور
اگر سونے کا ہو تو اسکا پہننا مردوں کے لئے حرام اور
عورتوں کے لئے جائز ہے۔
علمی رد:
منگنی
یا شادی کی انگوٹھی (پہننے) کی تاریخ ہزارھا سال تک
لوٹتی ہے چنانچہ یہ کہا گیا کہ سب سے پہلے اسے فرعون
نے شروع کیا ۔ پھریہ انمریق کےہاں طاہر ہوئی پھر رسم
ورواج کے طور پر پوری دنیا میں انگوٹھی عادت بن گئ ۔
اور اس انگوٹھی کو بائیں ہا تھـ کی تیسری انگلی میں
پہننے کی عادت اغریق کے اس عقیدے سے ماخوذ ہے کہ دل کی
رگ اس انگلی سے گزرتی ہے اور لوگوں میں انگریز سب سے
زیادہ اسکا اھتمام کرتے ہیں۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ
منگنی کی انگوٹھی عیسائیوں کی رسم ہے۔ اور مسلمانوں
اسکے اسباب سے صرف نظر کرتے ہوئے اس عادت کو
اختیارکرلیا اور خواتین و حضرات اسے پہننے کا اھتمام
کرتے اور اسےنہ پہننےاوراتارنے کو بد شگونی سمجھتے
ہیں۔
جبکہ
اسلام ان تمام چیزوں کوتسلیم نہیں کرتا، الغرض اھم بات
ی ہیکہ ہم اسکے پہننے کا حکم معلوم کریں۔
جہاںتک
اسکے پہننے کا تعلق ہے تو فی نفسہ یہ حرام نہیں کیونکہ
اسکے حرام ہونے کے بارے میں نص وارد ہیں ہوئی اور اسکا
مقصد کفارکی مشابھت بھی نہیں۔ چنانچہ مشابھت بطور خاص
اگر دینی مفھوم میں ہو تو ممنوع ہے اور اسلام اسے پسند
نہیں کرتا ہے۔ اگر چھلا
چاندی کا ہو تو مردوں اور عورتوں (دونوں) کے لے جا ئز
ہے اور اگر سونے کا ہو تو اسکا پہننا مردوں کے لئے
حرام اور عورتوں کے لئے جائز ہے۔
اس بارے میں کئی احادیث مبارکہ آئی ہیں، ان میں سےایک
یہ حدیث شریف ہے جسے امام ترمذی اسناد حسن سے روایت
کیاہے کہ حضور- صلی اللھ علیھ وسلم- نے فرمایا: "حُرِّمَ
لِبَاسُ الْحَرِيرِ
وَالذَّهَبِ عَلَى ذُكُورِ
أُمَّتِي وَأُحِلَّ لِإِنَاثِهِمْ"،
ترجمہ:
"میری امت کے مردوں پر ریشم اورسونا حرام ہے اورعورتوں
کیلئےحلال ہے"۔
مسلم شریف کی حدیث مبارکہ ہے: "نھاناعن خواتم۔أوعن
تختم- بالذھب "ہمیں سونے کی انگوٹھیوں سے منع کیا
گیا۔اور مسل ہی کی ایک اور حدیث شریف ہے "يعمدأحدكم
إلي جمرة نار فيجعلها في يده"؟، "تم میں سےکوئی دہکتی
ہوئی آگ کاقصد کرتا اوراسےاپنے ہاتھـ میںرکھتا ہے"۔
اور یہ آپ- صلی اللھ علیھ وسلم- نے اس وقت فر مایا:
جب آپ- صلی اللھ علیھ وسلم- نےکسیکے ہاتھـ میں سونے کی
انگوٹھی دیکھی ، تواس نےاسے اتار کر پھینک دیا۔ ([1])
ڈاکٹر انس ابو شادی
[1]
فتاوی دار الافتاء مصریہ، موضوع (72)فضیلت شیخ
عطیہ صقر
مئی
1997۔