خلاصہء فتوى:
جواب
دیا گیا کہ صحیح بات تو یہی ہے کہ بیمار بیوی کا علاج
شوہر پر عائد نہیں ہوتا ہے اور نہ ہی اس پر واجب ہے.
فتاویٰ
اللجنۃ الدائمۃ١٩/٢٦٠
تبصرہ:
بعض مالکی
فقہائے کرام کی رائے یہ ہے کہ بیمار بیوی کا علاج شوہر
پر واجب ہے اور یہ رائے نہایت معقول ہے ،اسے
اختیارکرنا چاہئے اور اس پر فتویٰ دیا جانا چاہئے لہذا
بیوی کے علاج کے اخراجات شوہر پر واجب ہیں اور حسن
سلوک کا تقاضا بھی یہی ہے.
علمي رد:
اللہ تعالیٰ
ارشاد فرماتا ہے:
﴿وَعَاشِرُوهُنَّ
بِالْمَعْرُوفِ﴾
([1])،
ترجمہ:
" اور ان کے ساتھ اچھے طریقے سے برتاؤ کرو"۔
اور حضرت رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد
فرمایا: "وَلَهُنَّ عَلَيْكُمْ رِزْقُهُنَّ
وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ"،
ترجمہ:
''اور عرف کے مطابق ان کا کھانا اور کپڑا دینا تم پر
واجب ہے" امام مسلم نے اس کی روایت کی ہے.اور اس میں
کوتاہی پر متنبہ فرمایا چنانچہ ارشاد فرمایا: "كَفَى
بِالْمَرْءِ إِثْمًا أَنْ يُضِيعَ
مَنْ
يَقُوتُ"،
ترجمہ:
''آدمی کے گناہ کے لئے اتنا کافی ہے کہ اپنے عیال کو
ضائع کردے''، ابو داوود نے اس کی روایت کی ہے اور اسی
طرح امام مسلم نے بھی روایت کی ہے.
اور علمائے کرام
نے مطلوبہ حسن سلوک اور واجبی نان ونفقہ کے اقسام کو
تفصیل سے بیان فرمایا ہے جیسے کھانا کپڑا رہائش نوکر
چاکر اور چھوٹے موٹے اخراجات، اسی طرح عموما ً عید
وشادی وغیرہ جیسے موقعوں پر جو لئے دئے جاتے ہیں.
البتہ فقہائے
کرام کی ایک جماعت نے اس کے علاج کے متعلق یہ فرمایا
ہے کہ بیوی کے علاج کے اخراجات شوہر پر واجب نہیں ہیں
لیکن بعض مالکی حضرات کا مذہب علاج کے وجوب کے حق میں
ہے اور یہ مذہب معقول علت پر مبنی ہے لہذا اس پر فتوی
دیا جاسکتاہے، اور اسی بنیاد پر بیوی کے علاج کے
اخراجات شوہر پر واجب ہےں اور شوہر اپنے جیب خاص سے
خرچ کرے گا اگرچہ بیوی مالدار ہی کیوں نہ ہو اور حسن
سلوک کا مطلب بھی یہی ہے ،مزید یہ کہ بیوی کی بیماری
سے شوہر کا حق استمتاع بے مزہ بلکہ رک جاتاہے، اور اس
کے عوض میں بیوی پر گھر کی ذمہ داریاں نبھانی ہے.
اسی طرح بیوی کے
انتقال کے بعد اس کی تجہیز وتکفین کے اخراجات بھی
شوہرہی پر واجب ہے، یہی امام ابویوسف کا قول ہے اور
احناف کے نزدیک اسی پر فتویٰ ہے یہاں یہ بات یاد رہے
کہ یہ اخراجات عرف عام کے مطابق ہونگے نہ فضول خرچی
ہوگی نہ کنجوسی ہوگی، اسے شوہر اپنے مال سے ادا کرے گا
اگرچہ بیوی مالدار ہو ،اس کی وجہ یہ ہے کہ جن کے
اخراجات زندگی میں واجب ہیں اس کی تجہیز وتکفین بھی
واجب ہیں، اور اگر ان کی ادائیگی سے پہلے فوت ہوجائے
تو اس کے ترکہ سے ادا کئے جائیں گے جیسے خود اس کی
اپنی تجہیز وتکفین سے ترکہ کا معاملہ شروع ہوتا ہے.
۔اللہ
اعلم.
ڈاکٹر
انس ابو شادی