فتوے اظھار کريں
س :
کيوں ايسا کھا جاتا ھے کہ فقھي اختلافات رحمت کا باعث ھوتے ھيں؟ حالاں کہ ان سے عام لوگوں ميں برعکس اثر پيدا ھوتا ھے، وہ اس طرح کہ وہ آدمي پس وپيش ميں پڑ جاتا ھے کہ وہ کس امام کي رائے پر عمل کرے اور کس کي رائے کو ترک کرے؟
|
ج :
حقيقت يہي ہے کے فقھي اختلافات رحمت کا موجب ہيں، اس لئے کہ يہ اختلافات فقط فرعيات ميں ہيں نہ کہ عقيدہ سے متعلقہ امور ميں، اور نہ قرآني آيات ميں، اس کو تنوع کھ سکتے ھيں تضاد نہيں کھ سکتے، اسي وجھ سے فقھ اسلامي ميں مسائل کا انبار ہے، اس کے ذريعہ وہ شريعت کے ہر امور پر عمل کر سکتا ہے، اسي طرح اس ميں وہ وسعت اور لچک ہے جو سبہوں کے لئے آسان ہے، چنانچہ کوئي مومن بندہ اسي رائے کو اختيار کرتا ھے جس پر اس کا دل مطمئن ہو جاتا ہے، رہي بات تذبذب و پس پيش کي، تو پہر اس صورت ميں اس پر ضروري ھے کہ وہ کسي عالم دين سے رجوع کرے، اس لئے کہ قرآن ميں ہے کہ: "تم اہل ذکر سے پوچھو جو تم نھيں جانتے"۔
ڈاکٹر محمود خيامى
|
.... دوسروں کے |
|
|

عندك سؤال فى الدين؟
خدمة الهاتف الإسلامي ترفع الحرج والحيرة عن أي مسلم وتوفر له الإجابة القاطعة عن أي سؤال أو إستفسار ديني، من خلال أرقام الخدمة التليفونية أو الموقع الإلكترونى.
Share with
Others
Share Islamic Hotline with your
friends, family and colleagues
|