فتوے اظھار کريں
س :
۲۴ سال کا کام کرنے والا نوجوان شادی کی خواہش رکھتا ہے لیکن بر وقت نفقہ کی استطاعت نہیں رکھتا اور اسکے گھر میں مطلقہ خادمہ ھے تو کیا وہ اسکو باندی سمجھ کر صحبت کرنے کا حق حاصل ھے؟
|
ج :
سبسے پہلے ہمارے لے ضروری ھے کہ ملک یمین کی صاھیح تعریف جانیں۔ باندی وہ عورت ھے جو کسی مشروع جنگ میں قید کی جاے یا کس دو غلام ماں باپ کی بیٹی ہو اور بازار سے خریدی جاے، اس خادمہ پر سحیح تعریف فٹ نہیں اًتی، اسلے کہ یہ اًزاد ھے، اور اًپکے پاس اپنی ضروریات کیلے اجرات پے کام کرتی ھے، تو اًپ کا حق یھ ھیکہ اسکے ساتھ اچھا معاملا کریں اسکو بد کی نظر سے نا دیکھیں، اور جہاں تک تعلق ھے اًپ کی شادی پر عدم قدرت پر تو اًپ کیلے اًپ کا قول: "يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنْ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ"، (اے نوجوانں جو تم میں سے شادی پر قدرت رکھتا ھہو تو وہ شادی کرلے)۔ اسلے شادی نگاہ کی پستی اور شرمگاہ کی حفاظت کا ذریعہ ھے۔ اور جو استطاعت نہ رکھتا ھو تو وہ روزہ رکھے، تو یہ اسکیلے علاج ھے.
ڈاکٹر محمود خيامى
|
.... دوسروں کے |
|
|

عندك سؤال فى الدين؟
خدمة الهاتف الإسلامي ترفع الحرج والحيرة عن أي مسلم وتوفر له الإجابة القاطعة عن أي سؤال أو إستفسار ديني، من خلال أرقام الخدمة التليفونية أو الموقع الإلكترونى.
Share with
Others
Share Islamic Hotline with your
friends, family and colleagues
|