فتوے اظھار کريں
س :
ايک عورت ہے، اس کي تين بيٹياں ہيں، يہ اور اس کا شوہر يہ چاہتے ہيں کہ ان کو ايک لڑکا ہو، اس کے لئے وہ عورت پانچ بار حامل ہوئي اور جب پتہ چل جاتا کہ پيٹ ميں بچہ نھيں بلکہ بچي ہے تو وہ ابارشن کرا ليتي، حالانکہ پيٹ ميں بچي کي عمر پانچ يا چھہ مہينہ ہي ہوتي، اس عمل ميں اسلام کا کيا حکم ہے؟
|
ج :
علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ چاليس دن جب کہ اس ميں روح پيدا ہوجاتي ہے، اس کے گزر جانے کے بعد ابارشن شرعي طور پر حرام ہے، ہاں اس صورت ميں جب کہ ڈاکٹر يہ کہ دے کہ حمل کے باقي رہنے ميں زچہ بچہ دونوں کو يا کسي ايک کو جان کا خطرہ ہے تو پہر اس صورت ميں ابارشن جائز ہے، ايک بات ياد رہے کہ لڑکا ہو يا لڑکي دونوں اللہ کي نعمت اور تحفہ ھيں، اللہ نے فرمايا کہ: "وہ جس کو چاہتا ہے لڑکي ھبہ کرتا ہے اور جس کو چاھتا ہے لڑکا، يا ان کو کسي بہي لڑکوں يا لڑکيوں سے نکاح کراتا ہے، اور جس کو چاھتا ہے بانجھ بنا ديتا ہے"، اسي لئے تم يہ نہيں جانتے کہ خير کہاں ہے؟ رسولﷺ نے فرمايا کہ: "جس کي تين بيٹياں ہوں، ان کو وہ اپنے ساتھ رکہتا ھے، ان کي رعايت کرتا رھتا ھے اور پرورش کرتا رھتا ھے، تو اس کے لئے جنت واجب ھو گئي، پوچھا گيا اگر دو ہوں تو؟ آپ نے فرمايا کہ دو بھي ھوں پہر بہي، علماء کرام کہتے ہيں کہ اگر ايک کے بارے ميں بہي پوچھا جاتا تو آپ ايک بھي کہتے"۔ رھي بات ابارشن کرانے پر کفارہ کے وجوب کي تو اس کے کفارہ نہيں ہے صرف توبہ، استغفار اور زيادہ سے زيادہ نيک اعمال جيسے: روزہ، صدقہ وخيرات کرے، ہم دعا کرتے ہيں کہ اس عورت کي دعا قبول کر لے اور اس کو معاف کردے۔
أ. د/ محمود خيـامى
|
.... دوسروں کے |
|
|

عندك سؤال فى الدين؟
خدمة الهاتف الإسلامي ترفع الحرج والحيرة عن أي مسلم وتوفر له الإجابة القاطعة عن أي سؤال أو إستفسار ديني، من خلال أرقام الخدمة التليفونية أو الموقع الإلكترونى.
Share with
Others
Share Islamic Hotline with your
friends, family and colleagues
|